AsiaCalling

Home News China گمشدہ تاریخی رومی فوجی چین میں

گمشدہ تاریخی رومی فوجی چین میں

ای میل چھاپیے پی ڈی ایف

Download 

چین کے دیہی علاقوں کے رہائشیوں کے کرائے گئے جنیاتی ٹیسٹ سے معلوم

ہوا ہے کہ دوتہائی افراد کا ڈی این اے قفقازی باشندوں سے ملتا ہے۔ان نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ یہ رومی فوجیوں کے گمشدہ دستوں کی اولادیں ہیں۔ اسی بارے میں سنتے ہیں جکارتہ انڈونیشیاءکے ریڈیو kbr68h کی آج کی رپورٹ

 

Yongchangجانیوالے افراد یہاں کے ایک سرکاری مرکز میں جانا نہیں بھولتے، جہاں ایک چینی خاتون عہدیدار اور وہاں موجود متعددمجسمے بالکل رومی فوجی نظرآتے ہیں۔

مجسموں کے ارگرد چند طالبعلم کھیل کود میں مصروف ہیں۔

جب ہم نے ان سے پوچھا کہ کیا انکے آبا ﺅ اجداد رومی تھے تو وہ ہنسنے لگے اور ایک لڑکی کی طرف اشارہ کرنے لگے۔

ہماری تلاش ہمیں ایک قریبی گاﺅں Zhelaizai کی جانب لے گئی،جس کے بارے میں سنا گیا تھا کہ وہاں کے چند شہریوں کی آنکھیں نیلی، ناک ستواں اور ریشمی بال ہیں۔ایک مقامی شخص Wang Xu Shouے اعتراف کیا کہ اس کے آبا ﺅ اجداد گمشدہ رومن فوجیوں سے تعلق رکھتے تھے۔

Wang Xu Shou(male)"کہا جاتا ہے کہ یہ ہمارا رنگ روپ قدیم رومی فوجیوں کی اولاد ہونے کی سبب ہے۔ میرے دادا نے مجھے یہ کہانی تب سنائی تھی جب میں چھوٹا بچہ تھا۔ جب میں بڑا ہوا تو دیہاتیوں نے مجھے مقامی نام سے پکارنے سے انکار کردیا، وہ مجھے چینی زبان میں ایک غیرملکی کہتے تھے"۔


Wang کی آنکھیں سرخی مائل بادامی رنگ کی ہیں اور ان کی ناک ستواںہے، حالانکہ عام طور پر چینی چپٹی ناک کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ آج انھوں نے بیجنگ کے ایک ٹی وی چینل کیلئے رومی فوجیوں کا حلیہ بنارکھا ہے۔Huang Wang Yun گاﺅں کی کمیٹی کے سربراہ ہیں۔وہ اس تعلق کے بارے میں بتارہے ہیں۔

Huang Wang Yun(male)" 1960ءسے قبل ہمارا خیال تھا کہ ہمارے یہ ساتھی قدرت کی مہربانی کے باعث مختلف نظر آتے ہیں، اگرچہ ہم نے چین میں رومی فوجیوں کی داستان سن رکھی تھی مگر ہماری کسی غیرملکی سے کبھی ملاقات

نہیں ہوئی تھی۔ جب چین غیرملکی سیاحوں کے لئے کھول دیاگیا تو ہمیں احساس ہوا کہ ہمارے یہ ساتھی بالکل غیرملکیوں جیسے ہیں۔ 2006ءمیں سائنسدانوں نے ان کے خون کے نمونوں کی جانچ پڑتال کی تو معلوم ہوا کہ ان کا ڈی این اے یورپی باشندوں سے ملتا ہے"۔

30 سال سے زائد عمر کے Liu Ying کے خاندان کے مردوں میں رومی رنگ روپ کا عنصر غالب ہے۔

Liu(male)"میرے دادا کی آنکھیں نیلی اور ان کی داڑھی زرد رنگ کی تھی۔ میرے والد بھی ان سے مشابہہ تھے۔ جب میں نوجوان تھا تو میری آنکھیں بھی نیلے رنگ کی تھیں مگر عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ سرخی مائل بادامی رنگ کی ہوگئیں۔جب میں اسکول میں تھا تو لوگ مجھے جرمن، انگلش مین یا نیلی آنکھوں والا لڑکا کہہ کر پکارتے تھے"۔

مگر سوال یہ ہے کہ چین میں رومی فوجی کب آئے؟ Liu Ying اس کی وضاحت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

"ایرانی اور رومی فوجیوں کے درمیان Carrhae میں ہونیوالی لڑائی میں رومیوں کو شکست کا سامنا کرناپڑا، جس کے بعد پانچ سے چھ ہزار فوجی فرار ہوکر چین آگئے، جہاں وہ مغربی سرحد پر محافظ کا کام کرنے لگے۔ اس جگہ کو Liqian کا نام دیا گیا، جو چینی زبان میں روم کو کہا جاتا ہے"۔

1955ءمیں آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر Homer Dubs نے دعویٰ کیا کہ رومی فوجی جنگ میں تباہ کن شکست کے بعد چینی علاقوں میں رہائش پذیر ہوگئے تھے۔ان کے بقول امکان ہے کہ و ہ چین��وں کےساتھ لڑتے رہے تھے۔ چینی تاریخ دان اس زمانے کے حوالے سے فوجیوں کی ایک نئی ترتیب کا حوالہ دیتے ہیں، جو ممکنہ طور پر رومی فوجیوں نے مرتب کی تھی۔

اگر آپ نے ہالی وڈ کی بلاک بسٹر فلم Gladiator دیکھی ہو تو آپ کو اس کے ہیرو کا وہ انداز یاد ہوگا جووہ دشمنوں سے دفاع کےلئے اپناتا ہے۔ چینی افراد بھی اس سے متاثر ہوئے اور انھوں نے 145 فوجیوں پرمشتمل دستہ ترتیب دیا جنھیں Liqian یا رومیوںکا نام دیا گیا، جو آج Zhelaizai گاﺅں کے باسیوں کو کہا جاتا ہے۔Song Guorong ، Liqian Culture Research Association سے تعلق رکھتے ہیں۔

"تاریخ کے مطابق Liqian تاریخی دور میں موجود تھے، Liqian چین میں روم کا تاریخی نام ہے، تاہم اس گاﺅں کے افراد رومی نژاد ہیں اس کی کوئی تاریخی حقیقت نہیں"۔

 

 

آخری تازہ کاری ( پیر, 21 نومبر 2011 13:52 )  

Add comment


Security code
Refresh